خواھش ہے کہ اس طور سے جیون کو گزاروں
ہر عکس تیرے حسن کا آنکھوں میں اتاروں
وہ تشنہ لبی ہے کہ سمجھ کچھ نہیں آتا
دریا کو صدا دوں کہ سمندر کو پکاروں
جیوں بھی تو الجھی ہوئی ڈوروں کی طرح ہے
اس سوچ می گم ہوں کہ اسے کیسے گزاروں ؟
اب اس کے سوا میرا کوئی خواب نہیں ہے
ہر سانس کو خوشنودی جان پے واروں
ہر عکس تیرے حسن کا آنکھوں میں اتاروں
وہ تشنہ لبی ہے کہ سمجھ کچھ نہیں آتا
دریا کو صدا دوں کہ سمندر کو پکاروں
جیوں بھی تو الجھی ہوئی ڈوروں کی طرح ہے
اس سوچ می گم ہوں کہ اسے کیسے گزاروں ؟
اب اس کے سوا میرا کوئی خواب نہیں ہے
ہر سانس کو خوشنودی جان پے واروں
No comments:
Post a Comment