Sad Poetry

Friday 28 June 2013

sad Urdu poetry

کب میرا نشیمن اہل چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں
غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں

پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیں‌ کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں

جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کر آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں

اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں

تاروں کی بہاروں میں‌بھی قمر تم افسردہ سے رہتے ہو
پھولوں کو تو دیکھو کانٹوں پہ ہنس ہنس کے گزارہ کرتے ہیں

No comments:

Post a Comment