Sad Poetry

Monday 1 July 2013

Urdu Gazal Corner

وفا میں اب یہ ہُنر اختیار کرنا ہے

وہ سچ کہے نہ کہے اعتبار کرنا ہے

یہ تجھ کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہُوا؟
مجھے تو خیر تیرا انتظار کرنا ہے

ہَوا کی زد میں جلانے ہیں آنسوؤں کے چراغ
کبھی یہ جشن سرِ رہگزار کرنا ہے

وہ مسکرا کے نئے وسوسوں میں ڈال گیا
خیال تھا کہ اُسے شرمسار کرنا ہے

مثالِ شاخِ برہنہ خزاں کی رُت میں کبھی
خود اپنے جسم کو بے برگ و بار کرنا ہے

تیرے فراق میں دن کس طرح کٹیں اپنے
کہ شغلِ شب تو ستارے شمار کرنا ہے

چلو یہ اشک ہی موتی سمجھ کے بیچ آئیں
کسی طرح تو ہمیں روزگار کرنا ہے

کبھی تو دل میں چھپے زخم بھی نمایاں ہوں
قبا سمجھ کے بدن تار تار کرنا ہے

خدا خبر یہ کوئی ضد کہ شوق ہے محسن
خود اپنی جان کے دُشمن سے پیار کرنا ہے
………………………………………………………………….
(¯`*•.¸ پرنسی ¸.•*´¯)
------------ ­ ­ --­--------- ­ ­---­---------
اداس لوگوں کی بستیوں میں
وہ تتلیوں کی تلاش کرتی
وہ ایک لڑکی
وہ عام چہرہ
وہ کالی آنکھیں
جو کرتی رہتی ہزار باتیں
مزاج سادہ وہ دل کی اچھی
وہ ایک لڑکی

وہ محبتوں کا نصاب جانے
وہ جانتی ہے عہد نبھانے
وہ اچھی دوست وہ اچھی ساتھی
وہ ایک لڑکی

وہ جھوٹے لوگوں کو سچا سمجھے
وہ ساری دنیا کو اچھا سمجھے
وہ کتنی سادہ
وہ کتنی پگلی
وہ ایک لڑکی

…………………………………………………..

No comments:

Post a Comment